تیرے بندے بتا کدھر جائیں - طرحی غزل

طرحی غزل 

میرے دل تو بتا کدھر جائیں
"اتنی ہمت نہیں کہ گھر جائیں"

ماسوا در کے تیرے اے مولا
تیرے بندے بتا کدھر جائیں

آتشِ عشق میں جلیں اور پھر
ان فضاؤں میں ہم بکھر جائیں

کیسی پرواز؟ کیسی اونچائی؟
جب یہ پر  ہی مرے، کتر جائیں

کم سے کم اک جھلک ہی دکھلا دے
تیری گلیوں سے جب گزر جائیں

نؔور بس اک یہی تمنا ہے
نام لے لے کے تیرا مر جائیں

نون میم : نوؔرمحمد ابن بشیر


<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


اپنی قیمتی رائے سے آگاہ کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ (بلاگ اسپاٹ کی دنیا میں) نئے ہیں اور درج بالا تحریر پر آپ کا قیمتی تبصرہ کرنے کا ارادہ ہے تو ۔ ۔ ۔ Comment as میں جا کر“ANONYMOUS" پر کلک کر کے اپنا تبصرہ لکھ دیں – ہاں آخر میں اپنا نام لکھنا نہ بھولیں -

تعمیر نیوز

اس بلاگ کی مذید تحاریر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

Powered by Blogger.