May 2017

تیرے بندے بتا کدھر جائیں - طرحی غزل

طرحی غزل 

میرے دل تو بتا کدھر جائیں
"اتنی ہمت نہیں کہ گھر جائیں"

ماسوا در کے تیرے اے مولا
تیرے بندے بتا کدھر جائیں

آتشِ عشق میں جلیں اور پھر
ان فضاؤں میں ہم بکھر جائیں

کیسی پرواز؟ کیسی اونچائی؟
جب یہ پر  ہی مرے، کتر جائیں

کم سے کم اک جھلک ہی دکھلا دے
تیری گلیوں سے جب گزر جائیں

نؔور بس اک یہی تمنا ہے
نام لے لے کے تیرا مر جائیں

نون میم : نوؔرمحمد ابن بشیر


دل آ گیا ہے تجھ پہ ترا ہی خمار ہے - طرحی غزل

طرحی غزل 
دل آ گیا ہے تجھ پہ ترا ہی خمار ہے
دل پہ اے یار میرا نہیں اختیار ہے

کس کا بتا اے دل مرے اب انتظار ہے
کس کے لئے یہ آنکھ مری  اشکبار ہے

کیچڑ نہ یوں اچھال تو کردار پر مرے
دامن ترا بھی یار مرے داغدار ہے

بدلا ہے اور نہ بدلے گا  اسلام کا اصول
بنیاد اس کی ٹھوس بہت پائدار ہے

نیت اگر ہو ٹھیک عمل نؔور ہر درست
ہر اک عمل کا اس پہ ہی دارومدار ہے

نون میم : نوؔرمحمد ابن بشیر

16 رجب المرجب 1438 ھ

<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

تعمیر نیوز

اس بلاگ کی مذید تحاریر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

Powered by Blogger.