September 2014

حق تلفی !!

قابل احترام     اویسی صاحبان  کی  " میم   -“MIM پارٹی سے محبت  / عقیدت     اور  سپورٹ تو ہے لیکن   ۔ ۔ ۔
ممبرا کا       ماضی اور حال   دیکھ کر  اب کے الیکشن میں  جتیندر آوہاڈ  ”  کو ووٹ نہ دینا اس کی              
حق تلفی ہوگی !!!

نورمحمد ابن بشیر

ممبراکی سڑکوں پر سیاسی جلوس کی اجازت نہیں !!!


بالکل درست فیصلہ ہے ۔ ۔


کیا آپ بھی اس سے متفق ہیں ؟ ؟ ؟ ؟

کاش میرا والد مجهے مارتا اور سزا دیتا ۔ ۔ ۔


ریاض شہر کے ایک سیکنڈری سکول کا ہیڈ ماسٹر کہتا ہے:
ایک دن جب میں سکول پہنچا تو کیا دیکهتا ہوں کہ کسی نے سکول کی ساری بیرونی دیواروں کو انتہائی بے دردی سے سپرے پینٹ کے ساتھ خرافات لکھ کر اور گندے نقش و نگار بنا کر خراب کر ڈالا ہے.
میرے سکول کیلئے یہ پہلا اور افسوسناک واقعہ تها. میں نے سکول جا کچھ سٹاف کے ذمہ لگایا کہ اس حرکت کرنے والے بچے کا پتہ چلائیں. حاضر و غائب کا ریکارڈ دیکهنے اور چند بچوں سے پوچھ گچھ کے بعد ہمیں ایک لڑکے کے بارے میں پتہ چل گیا جس نے یہ حرکت کی تهی.
اسی دن میں نے اس لڑکے کے والد کو فون کر کے کہا میں آپ سے ملنا چاہونگا، کل آپ سکول تشریف لائیں.
دوسرے دن جب لڑکے کا باپ آیا تو میں نے اس سے سارا قصہ کہہ ڈالا. باپ نے اپنا بیٹا بلوانے کیلئے کہا. بیٹے کے آنے کے بعد اس نے بڑے دهیمے سے لہجے میں اس سے تصدیق کی. لڑکے نے اعتراق کیا تو باپ نے وہیں بیٹهے بیٹهے ایک رنگساز کو فون کر کے بلایا، دیواروں کو پہلے جیسا رنگ کرنے کی بات کی. مجھ سے اپنے بیٹے کے رویے کی معافی مانگی، اجازت لیکر اٹها اور اپنے بیٹے کے سر پر شفقت سے پیار کیا اور دهیمی سی آواز میں اسے کہا: بیٹے اگر میرا سر اونچا نہیں کر سکتے تو کوئی ایسا کام تو نا کرو جس سے میرا سر نیچا ہو اور یہ کہتے ہوئے چلا گیا.
میں نے دیکها کہ لڑکے نے اپنا منہ اپنے دونوں ہاتهوں میں چهپا لیا تها، واضح دکهائی دے رہا تها کہ وہ رو رہا ہے.
مجهے بہت حیرت ہو رہی تهی کہ لڑکے کے باپ نے کیا خوب نفسیاتی طریقہ اپنایا تها. اس کی چهوٹی سی بات نے جو کام کر دکهایا تها ویسا نتیجہ تو مار پیٹ سے بهی نا حاصل ہو پاتا.
میں نے لڑکے کے تاثرات دیکهنے کیلئے اس سے پوچها: بچے، تیرا باپ بہت شفیق اور محترم انسان ہے، اور اس نے تجهے کوئی خاص سرزنش بهی نہیں کی، پهر تجهے کس بات پر رونا آرہا ہے؟
لڑکے نے کہا: سر، اسی بات پہ تو رونا آ رہا ہے کہ کاش میرا والد مجهے مارتا اور سزا دیتا مگر ایسی بات نا کہتا.
لڑکے نے مجھ سے معذرت کی اور اجازت لیکر چلا گیا.
پهر میں نے دیکها کہ اس بچے نے میرے سکول میں اعلیٰ کارکردگی دکهائی.



ایک اسکول ٹیچر کا محبت نامہ : حنیف سمانا


ایک اسکول ٹیچر کا محبت نامہ : حنیف سمانا

مائی ڈئیر تاج الدین،
سلامِ محٌبت،
تمھارا اِملے کی غلطیوں سے بھرپور مراسلہ مِلا،  جسے تم بدقسمتی سے "محٌبت نامہ" کہتے ہو ۔ کوئی مسٌرت نہیں ہوئی ۔
یہ خط بھی تمھارا پچھلے خطوط کی  طرحبےترتیب اور بےڈھنگا تھا۔ اگر خود صحیح نہیں لکھ سکتے تو کسی سے لِکھوا لیا کرو۔
 خط سے آدھی ملاقات ہوتی ہے اور تم سے یہ آدھی ملاقات بھی اِس قدر دردناک ہوتی ہے کہ بس!
 اور ہاں.... یہ جو تم نے میری شان میں قصیدہ لِکھا ہے ،  یہ دراصل قصیدہ نہیں بلکہ ایک فلمی گانا ہے اور تمھارے شاید عِلم میں نہیں کہ فِلم میں یہ گانا ھیرو اپنی ماں کے لئے گاتا ہے ۔

اور سُنو! پان کم کھایا کرو۔  
خط میں جگہ جگہ پان کے دھبے صاف نظر آتے ھیں۔ اگر پان نہیں چھوڑ سکتے تو کم از کم خط لکھتے وقت توہاتھ دھوکے بیٹھا کرو۔
اور یہ جو تم نے ملاقات کی خواھِش کا اظِہار انتہائی اِحمقانہ انداز میں کیا ھے۔ یوں لگتا ہے کہ جیسے کوئی یتیم بچہ اپنی ظالِم سوتیلی ماں سے ٹوفی کی فرمائش کر رھا ھو، اس یقین کہ ساتھ کہ وہ اِسے نہیں دےگی۔
ایک بات تم سے اور کہنی تھی کہ کم از کم اپنا نام تو صحیح لکھا کرو۔ یہ "تاجو" کیا ھوتا ہے۔  ایسا لگتا ہے کہ جیسے کسی قصائی یا دودھ والے کا نام ھو۔ مخفٌف لِکھنا ہی ہے تو صِرف "تاج" لِکھدو۔
آئندہ خط احتیاط سے لِکھنا۔ اُس میں کوئی غلطی نہیں ھونی چاہیے۔ آخر میں تم نے جو شعر لِکھا ہے.. وہ تو اب رکشہ والو نے لکھنا بھی چھوڑ دیا ہے۔
Oh my God!
مجھے ڈر ہے کہ تم سے عشق کا یہ سلسلہ میری اردو خراب نہ کر دے۔
بس یہی کہنا تھا۔

    فقط
تمھاری رضیہ

اہل پاکستان کو مبارک ہو !!!


وہ  دور گیا  جب  دوسرے ممالک کی کرکٹ ٹیمیں پاک کا دورہ منسوخ کرتی تھیں ۔ ۔


اب تو پاک نے ترقی کی ہے ۔ ۔ ۔


        اب تو . . . 



 دوسرے ممالک کے صدور اپنے دورے منسوخ کرتے ہیں ۔ ۔




مبارک ہو  ۔ ۔ ۔ !!!

<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

تعمیر نیوز

اس بلاگ کی مذید تحاریر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

Powered by Blogger.