کوئی دیوانہ کہتا ہے . . . ڈاکٹر کمار وشواس


( نوٹ : قارئین حضرات جانتے ہی ہونگے کہ ڈاکٹر کمار وشواس ہندی کے شاعر ہیں'  لہذا درج ذیل نظم میں کچھ الفاظ آپ کو ہندی کے بھی ملیں گیں )

کوئی دیوانہ کہتا ہے  کوئی پاگل سمجھتا ہے
مگر دھرتی کی بے چینی  کو بس بادل سمجھتا ہے
میں تجھ سے دور کیسا ہوں  تو مجھ سے دور کیسی ہے
یہ میرا دل سمجھتا ہے  یا تیرا دل سمجھتا ہے

محبت ایک احساسوں کی پاون سی کہانی ہے
کبھی  کبیرا   دیوانہ تھا   کبھی میرا دیوانی ہے
یہاں سب لوگ کہتے ہیں  میرے آنکھوں میں پانی ہے
جو تو سمجھے تو موتی ہے   جو نہ سمجھے تو پانی ہے

بہت بکھرا    بہت ٹوٹا    تھپیرے سہہ نہیں پایا
ہواؤں کے اشاروں پر مگر میں بہہ نہیں پایا
ادھورا     ان   سنا   ہی رہ گیا  یوں پیار کا قصہ
کبھی تم سن نہیں پائی   کبھی میں کہہ نہیں پایا

سمندر پیر   کا    اندر   ہے   لیکن رو نہیں سکتا
یہ آنسو  پیار کا موتی ہے  اس کو کھو نہیں سکتا
میری چاہت کو  اپنا تو  بنا لینا مگر سن لے
جو میرا ہو نہیں سکتا   وہ تیرا  ہو نہیں سکتا

بھنور کوئی کُمُدنی پر   مچھل جائے تو ہنگامہ
ہمارے دل میں کوئی خواب   پل جائے تو ہنگامہ
ابھی تک ڈوب   کر سنتے تھے سب قصہ محبت کا
میں قصے کو حقیقت میں  بدل بیٹھا تو ہنگامہ

میں جب  بھی تیز چلتا ہوں   نظارے چھوٹ جاتے ہیں
کوئی  جب روپ گھڑتا ہوں  تو   سانچے  ٹوٹ جاتے ہیں
میں روتا ہوں تو  لوگ آ کر تھپتھپاتے ہیں
میں ہنستا   ہوں تو  مجھ   سے لوگ  اکثر روٹھ جاتے ہیں

میں اس کا ہوں     وہ اس احساس سے انکار کرتا ہے
بھری محفل  میں بھی   رسوا   '   مجھے   ہر  بار کرتا ہے
یقیں ہیں ساری دنیا  کو   خفا ہے ہم سے وہ لیکن
مجھے معلوم ہے   پھر بھی   مجھ   ہی سے پیار کرتا ہے

کوئی  خاموش ہے  اتنا   بہانے بھول آیا ہوں
کسی کی اک ترنم میں   ترانے بھول آیا ہوں
میری  اب راہ مت تکنا کبھی اے آسماں والو
میں اک چڑیا  کی آنکھوں میں   اڑانیں بھول آیا ہوں

یہ دل برباد کرکے اس میں کیوں آباد   رہتے ہو
کوئی کل کہہ رہا تھا تم    الہ آباد   رہتے ہو
یہ   کیسی   شہرتیں مجھ کو عطا   کر دیں میرے مولا
میں سب کچھ بھول جاتا ہوں  مگر تم یاد رہتے ہو

پناہوں میں جو آیا ہو  تو اس پر وار کیا کرنا
جو دل ہارا ہوا ہو  اس پہ   پھر    ا دیھکار   کیا کرنا
محبت   کا مزہ تو  ڈوبنے کی کشمکش میں ہے
جو ہو معلوم   گہرائی تو  دریا پار کیا کرنا

نظر میں شوخیاں  لب پر   محبت کا ترانہ ہے
میری امید کی ذد میں   ابھی سارا زمانہ ہے
کئی جیتے ہیں  دل کے دیش  پر معلوم ہے مجھ کو
سکندر ہوں  مجھے ایک  روز کھالی ہاتھ  جانا ہے

جب  آتا ہے  جیون  میں خیالاتوں کا  ہنگامہ
یہ  جذباتوں   ملاقاتوں  '  حسیں  راتوں  کا ہنگامہ
جوانی کی قیامت   دور میں یہ سوچتے ہیں سب
یہ ہنگاموں کی راتیں ہیں   یا ہے راتوں کا ہنگامہ

بتا ؤں   کیا مجھے  ایسے' سہاروں نے ستا یا ہے
ندی تو کچھ نہیں بولی'   کناروں نے ستا یا ہے
سدا ہی   شُول     میری   راہ سے' خود ہٹ گئے لیکن
مجھے تو ہر گھڑی ' ہر پل ' نظاروں نے ستایا ہے

تمہارے پاس ہوں لیکن '  جو دوری ہے سمجھتا ہوں
تمہارے بن میری ہستی ' ادھوری ہے سمجھتا ہوں
تمہیں میں بھول جاؤں گا ' یہ ممکن ہے نہیں لیکن
تم ہی کو بھولنا سب سے ' ضروری ہے سمجھتا  ہوں

کبھی کوئی جو کھل کر  ہنس لیا ' دو پل تو ہنگامہ
کوئی خوابوں  میں آ کر  بس لیا ' دو پل تو ہنگامہ
میں اس سے دور  تھا تو   شور تھا سازش ہے ' سازش ہے
اسے بانہوں میں کھل کر کس لیا   دو   پل تو ہنگامہ

ہمیں دل میں بسا کر اپنے گھر جائیں تو اچھا ہے
ہماری بات سن لیں  اور  ٹھر جائیں تو اچھا ہے
یہ ساری شام  جب  نظروں  ہی نظروں میں  بِتا دی ہے
تو کچھ پل اور آنکھوں میں ' گزر  جائیں تو اچھا ہے

ہمارے شعر سن کر بھی ' جو خاموش اتنا ہے
خدا  جانے  غُرورِ حسن میں' مدہوش کتنا ہے
کسی پیالے نے پوچھا ہے ' صراحی سے سبب مے کا
جو خود بے ہوش ہو ، وہ کیا    بتائے ہوش کتنا ہے

سدا   تو دھوپ کے ہاتھوں  میں ہی  پرچم  نہیں ہوتا
خوشی کے گھر میں بھی بولو' کبھی کیا غم نہیں ہوتا
فقط  ایک آدمی کے واسطے '  جگ چھوڑنے والو
فقط ایک آدمی سے یہ زمانہ   کم نہیں ہوتا

ہر   اک دریا کے ہونٹوں پر'  سمندر کا ترانہ ہے
یہاں ہر فرد کے  آ گے'  سدا   کوئی بہانہ ہے
وہی   باتیں   پرانی ہے '   وہی قصہ  پرانا  ہے
تمہارے  اور میرے  بیچ  میں پھر سے زمانہ ہے

کہیں   پر   جگ   لئے  تم بن '   کہیں  پر سو  لئے تم بن
بھری محفل  میں بھی اکثر '  اکیلے  ہو لئے تم  بن
یہ   پچھلے  کچھ سالوں  کی ' کمائی  ساتھ ہے اپنے
کبھی تو ہنس   لئے   تم   بن'  کبھی  پھر   رو   لئے  تم بن

-
-
-
-

<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


اپنی قیمتی رائے سے آگاہ کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ (بلاگ اسپاٹ کی دنیا میں) نئے ہیں اور درج بالا تحریر پر آپ کا قیمتی تبصرہ کرنے کا ارادہ ہے تو ۔ ۔ ۔ Comment as میں جا کر“ANONYMOUS" پر کلک کر کے اپنا تبصرہ لکھ دیں – ہاں آخر میں اپنا نام لکھنا نہ بھولیں -

تعمیر نیوز

اس بلاگ کی مذید تحاریر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

Powered by Blogger.