اب افسوس کرنے سے کیا ہوتا ؟ ؟ ؟


کرامت علی ایک بہترین معمار تھا ۔ اتنا بہترین کے اس پورے علاقے میں کوئی معمار بھی اس کے مقابلے کا نہیں تھا ، اس کے بنائے ہوئے مکان فن تعمیر کا شاہکار ہوا کرتے تھے ، وہ اپنے کام میں اتنی محنت کرتا اور اتنی لگن سے کام کرتا کہ اس کی مثال ملنا ممکن نہ تھی، ہر ہر چیز کو اعلی معیار میں کرنے کی کوشش کرتا ، یہی وجہ تھی کہ اس کی بہت مانگ تھی اور ہر کوئی اس سے ہی کام کروانا چاہتا تھا-
 
کرامت علی بہت عرصے سے ایک سیٹھ صاحب کے ساتھ کام کر رہا تھا جو خود زمین خریدتے اور پھر کرامت علی کے حوالے کر دیتے اور پھر کرامت علی اپنے ہنر کے جوہر دکھا کر کچھ ہی مہینوں میں اس پر ایک خوبصورت مکان کھڑا کر دیتا جو کہ مہنگے داموں فروخت ہوتا، ہر کوئی کرامت علی کے بنائے ہوئے مکان کو خریدنے کی کوشش کرتا، کیونکہ اس کا معیار بہت اعلی درجے کا ہوتا تھا -
 
کرامت علی کو یہ کام کرتے ہوئے 40 سال ہوگئے تھے ، اب وہ تھکن سی محسوس کرنے لگ گیا ، اور پھر اس نے فیصلہ کیا کہ اب اسے آرام کرنا چاہیے کیونکہ اب اسکی عمر کام کرنے کی نہیں رہی تھی-
 
اس نے سیٹھ صاحب سے درخواست کی کہ اب وہ کام نہیں کرنا چاہتا اس لیے اب اسے فارغ کر دیا جائے ، سیٹھ صاحب نے کام کرنے پر اصرار کیا لیکن کرامت علی نہ مانا، آخر کار سیٹھ صاحب نے اسکی درخواست منظور کر لی اور اسے کہا کہ ٹھیک ہے اب تم باقی زندگی آرام کرو لیکن جانے سے پہلے صرف ایک مکان اور بنا دو ، یہ آخری مکان ہو گا -
 
کرامت علی چاہتے ہوئے بھی انکار نہ کرسکا لیکن اب اس کا کام میں دل نہیں لگ رہا تھا اس لیے اس نے اس مکان کے معیار پر اتنی توجہ نہ دی، کام بھی بددلی سے کیا اور تعمیر بھی اچھی طرح سے نہ کی، آخر کار جیسا تیسا مکان بن کر تیار ہو گیا ،لیکن لگتا ہی نہ تھا کہ یہ مکان کرامت علی کے ہاتھوں سے وجود میں آیا ہے ، اتنا غیر معیاری کام اس نے کبھی نہیں کیا تھا -
 
مکان سے فارغ ہوکر کرامت علی سیٹھ صاحب کے پاس سے اجازت لینے گیا ، سیٹھ صاحب نے اٹھ کر اسے گلے سے لگایا اور کہا کہ تم نے اتنا عرصہ میرے ساتھ کام کیا تو میرا حق بنتاہے کہ اس کا کچھ نا کچھ انعام تمہیں دوں ، تو یہ لو چابیاں ۔ یہ اس مکان کی ہے جو تم نے اب تیار کیا ہے ، یہ میں نے تمہارے لیے ہی بنوایا تھا کہ تمہیں تحفے میں دے سکوں ۔ ۔ ۔ 
 
کرامت علی کو یہ سن کر بہت افسوس ہوا کہ اس نے اس مکان کی تعمیر کا خیال کیوں نہ رکھا ، لوگوں کے لیے بہترین مکان بنائے لیکن اپنے لیے جو مکان بنایا وہ گھٹیا درجے کا بنا لیا ، لیکن اب افسوس کرنے سے کیا ہوتا؟؟؟
 
ذرا سوچئے کہ کیا ہمارا بھی یہی حال نہیں کہ ہم اس دنیا میں لوگوں کے لیے محنت کرتے ہیں لیکن مرنے کے بعد جہاں جا کر رہنا ہے اس مکان کو اچھا اور خوبصورت بنانے کا نہیں سوچتے ، اور جب وہاں جا کر اس مکان کو دیکھتے ہیں تو افسوس کرتے ہیں لیکن اس وقت افسوس کرنے کا کوئ فائدہ نہیں ہوتا

تو کیوں نہ ہم اپنے اس مکان کو خوبصورت بنانے کے لیے ابھی سے محنت شروع کر دیں تاکہ ہمیں وہاں جا کر کوئی افسوس نہ ہو
 

اللہ ہمیں عمل کی توفیق دے . . . . آمین  ۔ ۔ ۔ 





بشکریہ :فیس بک ڈاٹ کام




<<< پچھلا صفحہ اگلا صفحہ >>>

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔


اپنی قیمتی رائے سے آگاہ کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ (بلاگ اسپاٹ کی دنیا میں) نئے ہیں اور درج بالا تحریر پر آپ کا قیمتی تبصرہ کرنے کا ارادہ ہے تو ۔ ۔ ۔ Comment as میں جا کر“ANONYMOUS" پر کلک کر کے اپنا تبصرہ لکھ دیں – ہاں آخر میں اپنا نام لکھنا نہ بھولیں -

تعمیر نیوز

اس بلاگ کی مذید تحاریر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

Powered by Blogger.